Sunday 23 August 2015

ناممکن کو ممکن بنانے والا باہمت شخص

نئی دہلی: کہا جاتا ہے کہ فرہاد نے شیریں کے لیے چٹان کاٹ کر دودھ کی نہر بہادی تھی جو یقیناً ممکن نہیں مگر ایک شخص ایسا ہے جس نے اپنی زندگی کے پورے 22 سال لگا کر ایک پہاڑ میں اتنا بڑا شگاف کردیا کہ کوئی بھی ہسپتال جانے سے محروم نہ رہ سکے۔

درھشت مانجھی نامی اس مزدور کا تعلق ہندوستان کی نچلی ذات سے تھا جس کی بیوی کا انتقال ایک حادثے کے بعد 1959 میں صرف اس وجہ سے ہوا کیوں کہ اسے فوری طبی امداد نہیں مل سکی تھی۔
مانجھی کے گاﺅں سے قریبی ہسپتال تک رسائی کے لیے ایک پہاڑ پر سے گزرنا پڑتا تھا اور یہ سفر 34 میل کا ہوجاتا تھا جب ہی اس باہمت شخص نے طے کرلیا کہ اب وہ اپنے گاﺅں میں کسی اور کو اس تکلیف سے دوچار نہیں ہونے گا۔
بس پھر کیا تھا مشرقی بہار کے علاقے گیلھور سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے دن رات ایک کرکے پہاڑ کو صرف اپنے ہتھوڑے اور چھینی سے کاٹنے کا کام شروع کیا اور 22 سال تک اس میں لگا رہا۔
1982 میں اس نے پہاڑ کو تراش کر راستہ بنادیا جو کہ 360 فٹ لمبا اور کچھ مقامات سے 9 میٹر چوڑا ہے۔
اس سچی کہانی نے اب جاکر بولی وڈ کی توجہ حاصل کی اور اس پر فلم بن گئی جس کا مرکزی کردار نواز الدین صدیقی نے ادا کیا ہے۔
ان کے بقول یہ ایک خوبصورت اور دل کو چھولینے والی کہانی ہے، اس شخص نے ناممکن کو ممکن بنا دیا اور اس کے کام نے ہزاروں افراد کی مدد کی۔
نواز الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ اس کردار کو نبھانے کا سب سے مشکل پہلو مانجھی کی دیوانگی کو اپنے اندر سمونا تھا، اس نے ایک شاہکار تخلیق کیا اور اس کا کردار نوجوانوں کے لیے متاثر کن ہونا چاہئے۔
مانجھی کا انتقال کینسر کے باعث 73 سال کی عمر میں 1997 میں ہوا اور اس کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ریاستی سطح پر اس کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اپنے کام کے آغاز میں جب وہ پہاڑ کو توڑ رہاتھا تو اسے مقامی افراد نے پاگل قرار دیا مگر بعد میں ان کے خیالات بدل گئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مانجھی کے کام کو مکمل ہونے کے بعد بھی مقامی حکومت کو اس راستے کو ایک سڑک کا روپ دینے میں 3 دہائیوں کا عرصہ لگا۔
بولی وڈ ڈائریکٹر کیتن مہتا نے اس کردار پر فلم بنائی اور ان کا کہنا ہے کہ شروع میں تو انہیں اس کہانی پر یقین ہی نہیں آیا مگر پھر اس پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔

No comments:

Post a Comment