Sunday 23 August 2015

دنیا کا قدیم ترین بوتل میں پڑا پیغام 108 سال بعد جرمنی کے ساحل پرمل گیا

برلن: زمانہ قدیم میں لوگ اپنے پیغامات کو کبوتروں اور بوتل میں ڈال کرمتعلقہ افراد تک پہنچاتے تھے لیکن جدید ٹیکنالوجی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ نے اس کی جگہ لے لی ہے تاہم اب بھی کچھ پیغامات جو بوتلوں کے ذریعے روانہ کیے گئے تھے مل جاتے ہیں اور ایسا ہی ایک پیغام 108 سال بعد جرمنی کے ساحل پر مل گیا جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے۔

جرمن میڈیا کے مطابق عالمی شہرت یافتہ محقق جارج پارکر نے 1900 میں ایک پیغام لکھ کر اسے بوتل میں بند کیا اور اس امید پرسمندر کی موجوں کے سپرد کردیا کہ وہ متعلقہ فرد تک پہنچ جائے گا لیکن شاید وہ اپنی منزل تک نہ پہنچ سکا اور 108 سال تک منزل کی تلاش میں بھٹکتا ہوا بالآخر اپریل میں شمالی سمندر کے ساحل ایم رم پر واک کرتی ایک خاتون کے ہاتھ لگ گیا۔ بوتل تلاش کرنے والی خاتون ماریانے وینکلر کا کہنا ہے کہ بوتل میں پیغام کا ملنا ہمیشہ تجسس اورخوشی کا باعث بنتا ہے۔
خاتون بوتل لے کر اپنے گھر پہنچی اور شوہرکے ساتھ مل کر بوتل کو توڑا تو اس میں پوسٹ کارڈ تھا جس پر اگرچہ کوئی تاریخ نہیں لکھی تھی تاہم اس پر واپسی کا ایڈریس موجود تھا جس کی تصدیق برٹش میرین بائیولجیکل ایسویسی ایشن (ایم بی اے) نے کی ہے جب کہ کارڈ پر پیغام جرمن، ڈچ اور انگلش میں لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو اس کا جواب دے گا اسے ایک شیلنگ انعام دیا جائے گا۔
ایم بی اے کا کہنا ہے کہ 1904 اور1906 کے درمیان 1020 بوتلیں سمندری موجوں کے بہاؤ کے لیے ایسے پیغامات کے ساتھ چھوڑی گئی تھیں اور ان کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ سطح پر تیرتی رہیں اور سمندرکی گہری موجوں کے بہاؤ ساتھ بہہ سکیں۔ ایم بی کے مطابق ان بوتلوں کی مدد سے پہلی بار یہ بات سامنے آئی کہ موجوں کا بہاؤ مشرق سے مغرب کی طرف ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ مچھیروں کو ہوا جن کی بنیاد پر وہ سمندر میں اپنا سفر کرتے تھے۔

No comments:

Post a Comment